27 دسمبر 2025 - 10:02
یمن میں سعودی-امارات تنازع عروج پر/ رشاد العلیمی کا سعودی مداخلت کا مطالبہ

جنوبی یمن میں سعودی عرب کے مقرر کردہ ادارے کے سربراہ نے ریاض سے مطالبہ کیا کہ وہ صوبہ حضرموت میں متحدہ عرب امارات کے کرائے کے فوجیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے فوجی مداخلت کرے / سعودی فضائیہ نے حضرموت میں امارات سے وابستہ علیحدگی پسندوں کے ٹھکانوں کو فضائی حملوں کا نشانہ بنایا / پاکستان کے لئے کڑی آزمائش، ایک اہم نکتہ:

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || سعودی عرب کی حمایت یافتہ نام نہاد "یمن صدارتی کونسل" کے سربراہ رشاد محمد العلیمی نے سعودی اتحاد سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ امارات سے منسلک "جنوبی عبوری کونسل" کے علیحدگی پسند عناصر کا مقابلہ کرنے کے لئے "فوری فوجی مدد" فراہم کرے۔

رشاد العلیمی نے ایک بیان میں عالمی برادری سے بھی یمن کے حصے بخرے کرنے کی اماراتی سازش کا سد باب کرنے کا مطالبہ کیا۔

یہ درخواست متحدہ عرب امارات سے منسلک "جنوبی عبوری کونسل" کے سربراہ عیدروس الزبیدی کے 9 دسمبر کے اس اعلان کے بعد سامنے آئی ہے کہ انہوں نے دو مشرقی صوبوں حضرموت اور المہرہ کا کنٹرول سنبھال لیا ہے اور اعلان کیا کہ اگلے مرحلے میں "جنوبی یمن میں مستقبل کی حکومت کے اداروں کا قیام" شامل ہے۔

یمن میں سعودی-امارات تنازع عروج پر/ رشاد العلیمی کا سعودی مداخلت کا مطالبہ

جنوبی عبوری کونسل نے جنوبی یمن کی ریاست دوبارہ قائم کرنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا ہے۔

واضح رہے کہ جنوبی یمن 1967 سے 1990 تک سوشلسٹ نظام کے ساتھ ایک خودمختار ملک سمجھا جاتا تھا؛ اس نے بالآخر 1990 میں شمالی یمن کے ساتھ متحد ہو کر جمہوریہ یمن قائم کر دیا۔

بہرحال موجودہ پیشرفت کے جواب میں، سعودی وزارت خارجہ نے جمعرات کو علیحدگی پسندوں کی کارروائیوں کو "بلا جواز اشتعال انگیزی" قرار دیا اور جنوبی عبوری کونسل سے مطالبہ کیا کہ اپنی افواج کو فوری طور پر مذکورہ علاقوں سے نکال باہر کرے۔

دریں اثنا، سعودی فضائیہ نے جمعہ (27 دسمبر 2025) کو حضرموت میں امارات سے وابستہ علیحدگی پسندوں کے ٹھکانوں کو فضائی حملوں کا نشانہ بنایا۔

اخبار الشرق الاوسط اخبار نے بھی لکھا ہے کہ یہ حملہ صرف ایک وارننگ کی حیثیت رکھتا تھا۔

حالیہ پیشرفت سے معلوم ہوتا ہے کہ یمن میں سعودی اور امارات کے درمیان تنازعات نے نیا رخ اختیار کر لیا ہے جبکہ حال ہی میں ایک رپورٹ سامنے آئی تھی کہ امارات اسرائیل کے ساتھ مل کر سعودی عرب کے خلاف مختلف قسم کے اقدامات کا ارادہ رکھتا ہے۔

UAE deeply involved in Yemen despite claims of withdrawal, experts say |  Middle East Eye

ایک اہم نکتہ:

ادھر حال ہی میں پاکستان اور سعودی عرب نے ایک تزویراتی دفاعی تعاون کے معاہدے پر دستخط کئے ہیں اور یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ کیا سعودی عرب پاکستان کو اس جنگ میں مداخلت کے لئے بلائے گا؟ کیا پاکستان امارات کے ساتھ اپنے وسیع پیمانے پر تعلقات کو سعودی عرب کے لئے قربان کرے گا؟ کیا امارات کے خلاف جنگ میں شامل ہوکر پاکستان ٹرمپ اور اسرائیل کے غصے سے بچ سکے گا؟ بہر حال یہ پاکستان کے لئے کڑی آزمائش ہے اور پاکستان کے فیصلے کے بارے میں کچھ کہنا فی الحال قبل از وقت ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha